Post by Waiz Shah on May 26, 2022 11:54:31 GMT 5
طہارت کا تیسرا درجہ
طہارتِ دماغ از تخیلات یعنی اپنے دماغ کو شیطانی، شہوانی اور نفسانی خیالات سے پاک رکھنا طہارت کا تیسرا درجہ اور خیالات کی پاکیزگی و طہارت ہے۔ یہ درجہ بھی باطنی طہارت سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی طہارت حاصل کرنا ولایت کا نور حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
خیال کا آنا اللہ تعالیٰ کی جانب سے نعمت ہے مثال کے طور پر آپ کی بیوی نے آپ کو سودا لانے کا کام دیا اور آپ اس کام سے باہر نکل گئے راستے میں آپ کو کوئی بہت پرانا دوست مل گیا آپ اس سے گپ شپ میں لگ گئے اسی گپ شپ کے دوران بار بار آپ کے دماغ میں یہ خیال آئے گا کہ بیوی نے سودا لانے کا کہا ہے وہ لانا ہے اور جب تک آپ سودا خرید نہیں لیتے وہ خیال آتا رہے گا۔
خیالات کو ٹریفک سگنل کی طرح سمجھیں برے خیالات کی ٹریفک کو نکال کر باہر پھینکیں اور کام کے خیالات کو اپنے قریب آنے دیں۔
خیال کا آنا برا نہیں ہے بلکہ کسی برے خیال کا آنا اور اسے خود سے دل میں جما کر لطف اندوز ہونا یہ برا ہے ایسے شخص کا خیال ناپاک ہے اسے اپنے خیال کی طہارت کی ضرورت ہے۔
کسی صنفِ نازک یعنی کسی ہیروئن، کوئی محلے والی، کوئی رشتے دار یا کوئی راہ چلتی جسے کوئی شخص سمجھتا ہے یہ میری پہنچ سے باہر ہے اس کا تصور دماغ میں لانا اس سے بد فعلی یا زنا کرنا یہ ہے خیال کا گندہ پن اس شخص نے تصور میں زنا کر لیا موقع نہ ملنا یا جگہ کا دستیاب نہ ہونا الگ بات ہے۔ یہ بہت اندر کی باتیں ہیں جو آج کھول کر پیش کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ بظاہر بہت نیک نظر آتے ہیں لیکن ان کی سوچ، ان کے خیالات بہت بدبودار ہوتے ہیں ان کی کسی نیکی کا کوئی فائدہ نہیں جب تک اپنا ظاہر اور باطن ایک نہ کر لیں۔
بہت سے لوگ اپنے خیالات پر کنڑول نہیں رکھتے اور خیال ہی خیال میں ڈکیتی کا منصوبہ، کسی کو دھوکہ دینے کا منصوبہ، رات و رات امیر بننے کا منصوبہ، کسی لڑکی کے ساتھ بد فعلی کا منصوبہ خیالی جامہ پہنا رہے ہوتے ہیں اور اسی خیال سے بھرپور مزے لے رہے ہوتے ہیں کسی شیخ چلی کی طرح ایسے لوگ کثرت سے مل جائیں گے۔
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں متقی وہ ہے جس کے دل میں آنے والے خیالات کو مجسم کر کے طشتری میں رکھ دیا جائے اور اسے سرِ بازار پھرایا جائے۔ اس طشتری میں کوئی ایسی بات یا شے نہ ہو جس پر شرمندگی کا اسے سامنا کرنا پڑے یہ ہے متقی پرہیز گار شخص۔
ایک شخص نے خط میں کسی پیر صاحب کو لکھا حضرت میں فرض نماز میں کھڑا تھا اور دل ہی دل میں گناہِ کبیرہ کا منصوبہ بنا رہا تھا حضرت اس کا علاج عنایت فرمائیں۔
شیخ صاحب نے فرمایا یہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان کے خیالات بدبودار ہوں اور وہ ہر وقت فسق و فجور میں پڑا ہوا ہو فی الفور کسی اللہ والے کا دامن تھام لو مسئلہ حل ہو جائے گا۔
خیالات کو پاکیزہ کرنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ کسی اللہ والے کے دامن سے وابستہ ہو جائیں۔ اللہ والے پہلے تزکیہ نفس کر کے نفس کو پاک کرتے ہیں پھر اسے شیطان سے بچاؤ کے طریقے اور راستے سمجھاتے ہیں اس کا ظاہر و باطن درود پاک اور ذکرِ الٰہی سے چمکاتے ہیں پھر خیالات کی پاکیزگی انسان کو نصیب ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں۔ شیطان سے پناہ طلب کرتے رہیں برے خیالات کو دل میں بسنے نہ دیں درودِ پاک کی کثرت کرتے رہیں۔
نکاح کو عام کریں تاکہ معاشرے سے زنا کی برائی کم ہو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللّہ تعالیٰ ہمیں خیالات کی کامل طہارت عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔