|
Post by Noori on May 6, 2022 20:45:56 GMT 5
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:"اَلَمْ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ تَخْشَعَ قُلُوۡبُہُمْ لِذِکْرِاللہِ" ترجمہ: کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد لیے ؟ یاد رکھو، جب تک لوہا سخت ہے کچھ نہیں بن سکتا مگر جب نرم ہوگیا تو اسے جس طرح چاہو ڈھال لو، اور جو چاہو اس کا بنالو، یوں ہی سخت دل نہ مؤمن بن سکے نہ عارف نہ متقی نہ پرہیزگار مگر دل نرم ہو کر ولی غوث و قطب سب کچھ بن جاتا ہے، لوہا نرم کرنے کے لیے یہ آگ چاہیئے اور دل نرم کرنےکے لیے عشق کی آگ درکار ہے، رب تعالٰی نصیب کر ے۔ پھر فقط عشق کی آگ کافی نہیں،بلکہ ساتھ میں کسی کاریگر کے ہتھوڑے کی چوٹ بھی ضروری ہے۔ ؏ چوں بصاحب دل رسی گوہر شوی جو صاحبِ دل کے ہاتھ لگ گیا، گوہر یعنی موتی بن گیا۔ غرضکہ دل کے لیے آگِ عشق تو نرم کرنے والی چیز ہے، صحبت نیک عمدہ سانچہ ہے۔ نگاہ مرد کامل کاریگر کا ہنر ہے ان تین چیزوں سے قلب کچھ کار آمد بنتا ہے۔
|
|