Post by Noori on Mar 24, 2022 1:39:17 GMT 5
حضرت سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ،میں اپنی قوم کے سات افراد کے ساتھ حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کی خدمت میں حاضرہوا،آپ کو ہمارا انداز گفتگو نشست برخاست کا سلیقہ اورلباس پسند آیا ۔آپ نے فرمایا:تم کون ہو؟ہم نے کہا:مومن ہیں،اس پر آپ مسکرانے لگے اورفرمایا:ہر شے کی کوئی حقیقت ہوتی ہے،تمہارے اس قول کی کیاحقیقت ہے؟ہم نے کہا:پندرہ خصلتیں ہیں،ان میں سے پانچ تو وہ ہیں جن کے بارے میں آپ نے ہمیں حکم دیا ہے،پانچ وہ ہیں جن کے بارے میں آپکے قاصدوں نے ہمیں تلقین کی ہے اور پانچ وہ ہیں جنہیں ہم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا تھا اور اب تک ان پر قائم ہیں،لیکن اگران میں سے کسی کو آپ ناگوار سمجھیں گے تو ہم اسے ترک کردیں گے۔
آپ نے فرمایا:ذرا وضاحت تو کرو ،ہم نے عرض کیا: آپ نے ہمیں اللہ پر، اسکے ملائکہ ،اس کی کتابوں ، اسکے رسولوںاورتقدیر کے من جانب اللہ ہونے پر ایمان کا حکم دیاہے۔
آپ نے فرمایا:میرے قاصدوں نے تمہیں کیا تلقین کی ہے ؟عرض کیا گیا:انھوںنے کہا ہے کہ اللہ کے معبود ہونے ، اسکے لاشریک ہونے اور آپکے اللہ کے بندے اور رسول ہونے کی گواہی دیں، فرض نماز قائم کریں،زکوٰۃ ادا کریں ،ماہ رمضان کے روزے رکھیں اوراستطاعت رکھنے کی صورت میں بیت اللہ کا حج کریں ۔
پھر آپ نے پوچھا:وہ پانچ خصلتیں کون سی ہیں جن کو تم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا؟ہم نے عرض کیا،سہولت اورخوشحالی میں اللہ کا شکر اداکرنا ،ابتلاء وآزمائش کے وقت صبر کرنا ،جنگ کے موقع پر جم کرلڑنااوربہادری کے جوہر دکھانا،اللہ کی قضاء وتقدیر پر راضی رہنا اوردشمن کی مصیبت سے خوش نہ ہونا،
نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے صحابہ سے فرمایا:یہ لوگ تو بڑے سمجھ بوجھ اورسلیقہ والے ہیں،یہ انبیاء کی عمدہ اوربہترین خصلتوں کے حامل ہیں ۔پھر آپ ہمیں دیکھ کر مسکرائے اورارشادفرمایا :میں تمہیں پانچ مزید خصلتوں کی وصیت کرتا ہوںتاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے اندر خیر کی خصلتیں پوری کردے ۔جو تم نے کھانا نہیں ہے اسے جمع بھی نہ رکھو۔جس مکان میں تم نے رہائش نہیں رکھنی اسے مت بنائو۔اور جس فانی دنیا کو چھوڑ کر تم نے آگے روانہ ہونا ہے اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو (یعنی حرص وہوس کے معاملات میں مقابلہ نہ کروبلکہ خیر میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو)،جس رب ذوالجلال کے پاس تم نے جانا ہے اورمحشر میں اسکے سامنے جمع ہونا ہے ،اس پاک پروردگار سے ڈرو اور جس دارِ آخرت کو تم نے سدھارنا ہے اوروہاں دائمی سکونت اختیار کرنی ہے اسکی فکر کرو۔
(ابونعیم،ابن عساکر)