Post by Waiz Shah on Mar 18, 2022 14:28:38 GMT 5
شیخ کامل کی صحبت اختیار کرنا
اپنا عیب نظر آ جائے یہ جاننے کا سب سے بہترین طریقہ شیخ کامل کی مریدی اختیار کر کے ان کی صحبت میں آ جانا ان کی نظروں میں رہنا، شیخ آپ کے اندر جو خامی، کمی یا کوتاہی دیکھے گا وہ اس کی اصلاح کرے گا۔
شیخ کا سالک کے ساتھ روک ٹوک کا تعلق ہوتا ہے کوئی شعبدے اور کرامت کا نہیں، شیخ صرف نقاد نہیں ہوتا بلکہ وہ خرابی کو دور کرنے کا طریقہ بھی بتاتا ہے، اسے حل کرنے کے کئی راستے بھی بتاتا ہے پھر وہ تہجد کی نماز میں اور ویسے بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے مرید کے لیے دعائیں کرتا ہے یا اللہ تعالیٰ میرے اس مرید کی مشکلات کو آسان فرما، اسے نیک بنا، گناہوں سے حفاظت فرما، شیخ کی دعائیں بڑی کام کی ہوتی ہیں سالک ان دعاؤں کی بدولت ہی یہ راستہ طے کرتا ہے اور سلوک کے منازل طے کر پاتا ہے۔
دور بیٹھا کوئی تو دعائیں دیتا ہے
میں ڈوبتا ہوں سمندر اچھال دیتا ہے
ہمارے یہاں مشائخ چپ شاہ نہیں ہوتے، چپ شاہ اسے کہتے ہیں جس نے زبان بند کر لی اور مریدین سمجھتے ہیں پیر صاحب بڑے پہنچے ہوئے ہیں۔ ہمارے یہاں روک ٹوک چلتی ہے کبھی گرمی سے کبھی نرمی سے گرمی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے نرمی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے اعلانیہ غلطی کی سزا بھی اعلانیہ اور چھپی ہوئی غلطی کی سزا بھی بڑی حکمت و دانائی سے دیتے ہیں کہ کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا اور اصلاح بھی ہو جاتی ہے۔
آج کل عجیب حال ہے قریب اس لیے نہیں ہوتے شیخ محترم روک ٹوک کریں گے اور وہ روک ٹوک نفس پر چوٹ ڈالتی ہے، نفس کی سرشت میں ہے ہی باغیانہ پن اور انسان اس کے جال میں آ کر شیخ کی روک ٹوک سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔
ایک بار مجھ سے فیس بک کی پوسٹ پر اعلانیہ غلطی ہو گئی شیخ محترم نے بارہویں شریف کی پوری محفل میں مجھے طبیعت سے ڈانٹ پلائی اور یہ عاجز خاموشی سے ان کی ڈانٹ کھاتا رہا اور دل ہی دل میں افسوس بھی کرتا رہا کہ میں نے شیخ محترم کو تکلیف پہنچائی اور دل میں خود سے عہد بھی کرتا رہا آئندہ ایسی غلطی ہرگز نہیں کروں گا۔
روک ٹوک کے ڈر سے لوگ نہ ہی قریب آتے ہیں نہ ہی بات کرتے ہیں اور نہ ہی شیخ محترم کی پوسٹوں پر کمنٹ کرنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں۔ مراقبہ ہو یا خواب شیخ کو خواب کا وہی حصہ سناتے ہیں جس پر شیخ تعریف کرے اور وہ ڈارک حصہ چھپا جاتے ہیں جس میں سالک کی اصلاح کا کوئی پہلو ہو۔
یہ تو وہی بات ہو گئی کہ مریض ڈاکٹر سے اپنی بیماری چھپا رہا ہے اور کوشش کر رہا ہے ڈاکٹر کو بیماری پتہ نہیں چلنے پائے اپنے ایمان سے بتائیں نقصان کس کا ہے؟
بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مرید جسے روز خواب میں جنت نظر آتی اور وہ اس میں سیر کرتا یہ بات لوگوں سے ہوتی ہوئی بایزید بسطامی کے پاس پہنچی انہوں نے اس مرید کو بلایا اور فرمایا اب اگر خواب میں جنت دیکھو تو لاحول ولاقوۃ پڑھ لینا۔ یہ سن کر مرید کو دل ہی دل میں بہت غصہ آیا اور سوچنے لگا شیخ صاحب میرے درجات سے جیلس فیل کر رہے ہیں۔
بہرحال رات میں پھر وہی خواب میں جنت پہنچا شیخ کی اخلاص بھری توجہ تھی اسی لیے اس مرید کو یاد آیا اور اس نے لاحول پڑھ دیا جیسے ہی پڑھا سارا منظر اڑن چھو ہو گیا وہ مرید دوڑا دوڑا شیخ کے قدموں کر پہنچا اور دریافت کیا حضرت یہ کیا ہوا؟
بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا شیطان تمہیں دنیا کا کوئی باغ دکھا کر تمہیں اپنا ہی عقیدت مند بنا رہا تھا اور تم تکبر میں آ کر خود کو نہ جانے کیا سمجھ رہے تھے اگر تم مجھے یہ بات نہیں بتاتے تو نہ جانے وہ تمہارا کیا حشر کرتا۔
امتحان کے پیپر میں بچہ اپنے زعم میں بہت شاندار پیپر کر کے آتا ہے لیکن جیسے ہی وہ پرچہ استاد کے ہاتھ میں آتا ہے وہ بتاتا ہے یہ غلط ہے یہ صحیح ہے یہ آدھا غلط آدھا صحیح ہے پھر اس بچے کو سمجھ آتی ہے ہاں میں واقعی غلط پیپر دے کر آیا اسی طرح شیخ اپنے مرید کی غلطی کی اصلاح کرتا ہے۔
اپنے بارے میں اپنی رائے اکثر غلط ہی ہوتی ہے اسی لیے تھرڈ پرسن دانا کی رائے لینا بہتر ہوتا ہے چنانچہ ہم نے دیکھا ڈاکٹر جب خود بیمار ہوتا ہے وہ اپنی نبض کسی دوسرے ڈاکٹر کو دکھاتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے اس کی رائے اپنے بارے میں غلط ہو۔
* پیغام *
شیخ کامل کی مریدی اختیار کر کے خود کے عیب جان کر اپنی اصلاح کی بھرپور کوشش کریں، شیخ کی بات کا بالکل بھی برا نہیں منائیں کیونکہ جس طرح سرجن اپنے کاٹنے کے آلات سے آپریشن کر کے مریض ٹھیک کر دیتا ہے اور بعد میں وہی مریض ٹھیک ہو جانے کے بعد ڈاکٹر کا خوب شکریہ ادا کرتا ہے ارے شکریہ کس بات پر کہ ڈاکٹر نے اسے چھریوں سے کاٹا؟ ہرگز نہیں ڈاکٹر کی یہ کاٹ درحقیقت اس کے بدن کی خرابی دور کرنے کے لیے تھی۔
بالکل اسی طرح سالک اپنے شیخ کی روک ٹوک سننے کے بعد جب شریعت پر استقامت پاتا ہے جسمانی و روحانی طور پر چمک جاتا ہے تو اپنے شیخ کا احسان مند بن جاتا ہے اسی لیے روک ٹوک کو اپنا علاج سمجھیں اور جو شیخ حکم دے دیں اس پر دل و جان سے عمل کریں اللہ تعالیٰ ہمیں استقامت عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔