|
Post by Noori on Feb 26, 2022 1:06:34 GMT 5
آیاتِ حرب یا منزل تو انسان ہے یا کوئی جن؟
علامہ سیوطی اپنی تفسیرِ قرآن در منثور میں نقل فرماتے ہیں: محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کسی منزل پر اترے تو وہاں کے لوگ آکر کہنے لگے کہ چلے جاؤ۔ کیونکہ جو بھی یہاں پڑاؤ کرتا ہے تو اس سے اس کا مال چھین لیا جاتا ہے (اور وہ خود قتل کردیا جاتا ہے)۔
میرے دوست یہ سن کر چلے گئے لیکن میں ایک حدیث شریف کی وجہ سے وہیں رہ گیا جو عبد اللہ بن عمرؓ نے روایت فرمائی ہے کہ جوشخص یہ تینتیس آیات رات کو پڑھ لے تو موذی جانوروں اور ڈاکوؤں و غیره سے صبح تک محفوظ رہے گا اور اس کی جان و مال عافیت سے رہیں گے۔
چنانچہ جب رات ہوئی تو تیس سے زائد افراد ہوتھوں میں ننگی تلوار لئے میری طرف آئے لیکن مجھ تک نہ پہنچ سکے۔ صبح ہوئی تو ان کے بزرگ نے مجھ سے پوچھا کہ اے شخص! تو انسان ہے یا کوئی جن ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں، میں انسان ہوں تو کہنے لگے کہ ہم نے رات کو ستر سے زائد بار تجھ تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہر بار ایک لوہے کی دیوار ہمارے اور تیرے بیچ حائل ہوگئی۔ تب میں نے انہیں بھی وہ حدیث سنائی اور وہ تینتیس (۳۳) آیات بھی سنائیں۔
شعیب بن حرب کہتے ہیں کہ ہم ان آیات کو آیاتِ حرب کہتے ہیں۔ اور ان میں ہر مرض (جنون، جذام اور برص وغیرہ) کا علاج ہے۔
|
|