|
Post by Noori on Feb 22, 2022 8:51:27 GMT 5
کائنات اور احساس ایک نیوکلیس میں موجود ڈی این اے کی لڑی تقریباً دو میٹر (چھے فٹ) ہوتی ہے۔ انسان میں 36 ٹریلین سے زائد سیلز پائے جاتے ہیں جن کے نیوکلیس میں موجود ڈی این اے کی لڑیوں کو اگر ایک ساتھ جوڑ دیا جائے تو ہمارے پورے نظامِ شمسی کے آخری سیارے تک کئی بار پہنچ جائے۔
انسان کیلئے ساری کائنات کو تسخیر کیا گیا ہے۔ اللہ پاک سورتِ جاثیہ میں فرماتے ہیں : { وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِنْهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ } [الجاثية: 13] یعنی اور تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمان میں ہیں اور جو کچھ زمین میں اپنے حکم سے بے شک اس میں نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے۔ کسی چیز کی تسخیر کیلئے اس کا احساس بہت ضروری ہے اور کسی چیز کے احساس کیلئے انسانی جسم میں اس احساس کی وجہ ہونا لازمی ہے۔ ساری کائنات کے احساس کیلئے ہمارے اندر کوئی وجہ اور سبب ضرور رکھا گیا ہے۔ تو رازِ کن فکاں ہے اپنی آنکھوں پر عیاں ہوجا خودی کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں ہو جا
|
|