Post by Waiz Shah on May 22, 2022 12:19:56 GMT 5
*طہارت کا دوسرا درجہ*
طہارت کا پہلا درجہ ظاہری طہارت سے متعلق تھا اور طہارت کا دوسرا درجہ باطنی طہارت کے بارے میں ہے۔ سر سے لے کر پاؤں تک اپنے اعضاء کو گناہوں سے بچانا اور اسے پاک رکھنا اعضاء کی طہارت ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے مشرکین نجس ہوتے ہیں۔ اس سے یہ واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ مشرک بظاہر تو صاف ستھرا نظر آئے گا لیکن اس کے اعضاء شرک اور گناہوں کی وجہ سے نجس ہیں یہ نجاستِ حکمی کہلاتی ہے ایک نجاستِ ظاہری ہوتی ہے دوسری نجاستِ حکمی ہوتی ہے جس میں اعضاء گناہوں میں ملوث ہوتے ہیں۔
حدیث شریف میں آتا ہے جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کے منہ سے بدبو آتی ہے جس کی وجہ سے فرشتے اس سے دور ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح فرشتے بندے کے مر جانے کے بعد جب اسے لینے آتے ہیں تو وہ اس کے اعضاء سونگھتے ہیں۔ اگر اس نے کسی عضو سے گناہ کیا ہوتا ہے تو اسے اس گناہ کی وجہ سے جہنم کی طرف لے جاتے ہیں۔
زبان سے جھوٹ بولا یا کسی کی غیبت کی زبان ناپاک، ہاتھ سے چوری کی یا کسی کا حق چھینا ہاتھ ناپاک، کان سے کوئی خراب بات یا گالی گلوچ مزے سے سنا کان ناپاک، آنکھوں سے کسی نامحرم کو بری نگاہ سے دیکھا آنکھ ناپاک، قدموں سے کسی گناہ کے اڈے یا کسی برے کا کی طرف چل کر گئے قدم ناپاک۔ شرمگاہ سے کوئی غلط کام کیا شرمگاہ ناپاک۔ غرضیکہ جس عضو سے گناہ کیا وہ عضو ناپاک۔
مردوں میں آنکھوں کے اور شرمگاہ کے گناہ عام اور عورتیں میں زبان کے گناہ عام یہ بزرگوں کا تجربہ اسی کا نچوڑ لکھ رہا ہوں۔
مرد آنکھوں سے نامحرم کو دیکھتا ہے اور شرمگاہ سے بہت سے برے کام کرتا ہے اور عورتیں زبان سے جھوٹ بولتی ہیں، بے پناہ غیبت کرتی ہیں نا شکری کے الفاظ ادا کرتی ہیں۔
ایک شخص سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملنے آ رہا تھا راستے میں کسی نامحرم کو دیکھتا ہوا آیا۔ اللہ والوں کی فراست کا کیا کہنا!!! جیسے ہی وہ شخص مجلس میں داخل ہوا سیدنا عثمان غنی نے کہا!!!! لوگوں کیا ہو گیا ہے بنا لگام کے گھوڑے کی طرح چلے آتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے زنا ٹپکتا ہے۔
اسی طرح جو شخص اپنے اعضاء سے نیک اعمال کرتا ہے اس کے بدن سے خوشبو آتی ہے۔ اللہ کا نیک بندہ جب دل میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے فرشتے اس کے نامہ اعمال میں لکھتے ہیں خوشبو آئی خوشبو آئی اور یہی وہ اللہ تعالیٰ کے گوش گزار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا بندہ مجھے دل میں یاد کرتا تھا جس کی خوشبو تمہیں پہنچتی ہے اور میں اس ذکر کا اجر اسے اعلیٰ درجے کی جنت کی صورت میں دوں گا۔ دیکھا ذکر کی برکت سے اللہ تعالیٰ خوش اور کیسی خوشبو آئی کے فرشتے اسے لکھتے رہے۔
اسی طرح روزے دار کہ منہ سے نکلنے والی بو اللہ تعالیٰ کو مشک و عنبر کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ اور پیاری لگتی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں سے زیادہ نرم و نازک ریشم کے کپڑوں کو بھی نہیں دیکھا۔ اور نہ مشک و عنبر کو آپ کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار پایا۔
صحابہ کرام فرماتے ہیں جب ہمیں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کو ڈھونڈنا ہوتا ہم آرام سے ان تک پہنچ جاتے کیونکہ جن راستوں سے آقا علیہ الصلاۃ والسلام گزرتے وہ راستے مہک اٹھتے۔
ایک شخص آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ! میری بیٹی کی شادی ہے کچھ مدد فرما دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مدد بھی کی اور اپنا پسینہ مبارک ایک شیشی میں بھر کر دے دیا جاؤ دلہن کو خوشبو لگانے کے کام آئے گا۔ اس شخص نے ایسا ہی کیا بعد میں وہ گھر عطر والوں کے گھر کے نام سے مشہور ہو گیا۔
سیدنا صدیقِ اکبر آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی صحبت میں ہمیشہ رہتے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں سیدنا صدیقِ اکبر کے جسم سے بھی مشک و عنبر سے زیادہ دلفریب خوشبو آتی۔
دیکھا دوستو! جو بندہ تقوی اختیار کرتا ہے نیکی کی راہ پر چلتا ہے اس کے جسم سے بھی پیاری سی بھینی بھینی خوشبو آتی ہے اور جو بندہ گناہ کرتا ہے اس کے پاس سے بدبو آتی ہے۔
اعضاء کی طہارت ہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صدقِ دل سے توبہ کرنا اور جس عضو سے گناہ ہوا اس عضو سے نیکی کے کام کر کے اسے پاک کر لینا یہ ہے اعضاء کی طہارت نیکی کے کام کر کے اپنے اعضاء سے ہونے والے گناہ کو دھو ڈالنا۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللّہ تعالیٰ ہمارے اعضاء کو گناہوں سے پاک رکھے اور ہمیں طہارت کے ہر درجے پر کامیاب فرمائے آمین یارب العالمین۔