Post by Waiz Shah on May 22, 2022 12:12:07 GMT 5
طہارت کا پہلا درجہ
پیارے دوستوں مشائخ عظام اور صوفیاء کرام کے نزدیک طہارت کی چار منزلیں، چار مراتب اور چار درجے ہیں جس کا سب سے پہلا درجہ ظاہری طہارت سے ہے اس میں سب سے پہلے بدن کا پاک ہونا اور صاف ہونا، کپڑوں کا پاک ہونا اور صاف ہونا، کھانے کا پاک ہونا اور حلال ہونا شامل ہیں۔
تینوں نکتے بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ کپڑا جب تک پاک ہوتا ہے اللہ کا ذکر کرتا رہتا ہے۔ جب اس میں گندگی یا ناپاکی لگ جاتی ہے تو وہ ذکر کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ کپڑے میں ناپاکی یا گندگی کا خیال رکھنے کی بہت ضرورت ہے۔ علماء فرماتے ہیں کپڑے پر پانچ کے بڑے والے سکے کے برابر یا اس سے کم ناپاکی یا نجاست لگ گئی تو اس میں نماز تو ہو جائے گی لیکن مکروہ ہوگی یعنی کراہت شامل ہوگی اس لیے ضروری ہے کہ نجاست کو پاک کر لیا جائے یعنی تین بار اسے بہتے ہوئے پانی جیسے نلکے کے پانی میں دھوئیں پہلے ایک بار اچھی طرح پانی سے دھوئیں پھر نچوڑیں یہی عمل دو مرتبہ اور دہرائیں اس طرح کپڑا پاک ہوگیا اگر پانچ کے سکے سے بڑی ناپاکی یا نجاست لگ گئی اسے تو ہر حال میں پاک کرنا ہی کرنا ہے لیکن ناپاکی چھوٹی ہو یا بڑی ناپاکی ناپاکی ہے اس لیے اسے پاک کر لینے میں ہی فلاح ہے۔
آقا علیہ الصلاۃ والسلام نماز پڑھا رہے تھے۔ ایک صحابی کے وضو میں کچھ کمی تھی۔ نماز کے بعد آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا وہ کون ہے جس کے وضو میں کمی تھی جس کا اثر ساری نماز پر آیا۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام پر ظاہر اور باطن کا تمام احوال عیاں تھے اور وہ دلوں کا حال جانتے ہیں۔
جب ایک شخص کے وضو کی کمی کا اثر پوری جماعت پر آئے گا تو بتائیں خود اس بندے پر کتنا اثر آئے گا لہذا استنجا درست طریقے سے کرنا۔ غسل درست طریقے سے کرنا اور وضو درست طریقے سے کرنا طہارت کے لیے عبادت کے لیے عبادت میں خشوع و خضوع کے لیے لازم ہے اس کے بغیر عبادت و ریاضت سوائے خرابی کے کچھ بھی نہیں۔
قبلہ شیخ محترم فرماتے ہیں بنا وضو کے قرآن مجید چھونا حرام ہے۔ قرآن مجید کا کور بھی قرآن کا حصہ ہے اس لیے اسے بھی بے وضو چھونا ناجائز و حرام ہے۔ اگر کسی کا غسل و استنجاء و وضو ہی درست نہیں یا ناپاکی کی وجہ سے وضو ہوا ہی نہیں تو بتائیں قرآن مجید چھو کر کس قدر کا گناہگار ہو جائے گا۔
عموما استنجاء کرتے وقت پیشاب کے قطرے جو مسانے میں رہ جاتے ہیں وہی اٹھتے وقت یا چلتے پھرتے وقت نکل جاتے ہیں جس کی وجہ سے کپڑوں میں پیشاب کی ناپاکی لگ جاتی ہے۔ اسی لیے چاہیے کہ باتھ روم کرنے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھا رہے اور اچھی طرح تسلی کر کے اٹھے۔ زیادہ تر پیشاب کے قطروں یا چھینٹوں کی وجہ سے ناپاکی ہوتی ہے اس لیے چاہیے کہ اس بات پر سختی سے دھیان رکھیں۔ لوگ عموماً ان چیزوں پر توجہ نہیں دیتے اسی وجہ سے جسمانی اور روحانی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ہمارے اسلاف کھانے پینے کا بہت دھیان رکھتے تھے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خادم نے کھانے کے لیے کچھ لا کر دیا آپ نے وہ کھا لیا لیکن کھانے کے بعد اچانک آپ نے خادم سے پوچھا یہ کھانا کہاں سے لائے ہو؟ اس خادم نے جواب دیا زمانہ جاہلیت میں میں جھاڑ پھونک کرتا تھا جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کا کوئی کام نکل گیا تھا اس کی خوشی میں انہوں نے کھانا مجھے دیا وہ میں نے آپ کو کھلا دیا۔
یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق اپنے خادم پر بہت ناراض ہوئے پھر انہوں نے اس کھانے کو نکالنے کے لیے خوب پانی پیا اور حلق میں انگلی ڈال ڈال کر قے کی۔ آس پاس موجود صحابہ نے امیر المومنین کی حالت دیکھی تو دریافت کیا حضرت آپ اتنی تکلیف کیوں کر رہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اگر اس مشتبہ کھانے کے آخری نوالے کو نکالنے کے لیے مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں دے دوں گا لیکن اپنے معدے میں اسے رہنے نہیں دوں گا۔ یہ ہے ہمارے اسلاف کا تقویٰ اور طہارت۔
آج کل تو عوام الناس کا عجیب حال ہے۔ گھر کے ڈسٹ بن کی طرح اپنا پیٹ بھی ڈسٹ بن سمجھ رکھا ہے بس جو جہاں سے ملا ٹھونس لیا۔ ہر وقت بازاری کھانا کھانے کی کوششوں میں رہتے ہیں۔ گھر کا کھانا جو پاک اور حلال دونوں ہوتا ہے اسے زہر سمجھتے ہیں اور باہر کے کھانے جو نہ جانے کیسے ہوتے ہیں جس کی کوئی خبر نہیں اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ جو کھانا بنا رہا ہے وہ پاک ہے یا ناپاک کوئی خبر نہیں۔ جو مسالے یا گھی تیل وہ استمعال کر رہا ہے وہ حلال یا پاک ہیں یا نہیں کوئی پتہ نہیں غرضیکہ باہر کا کھانا ہر لحاظ سے مشتبہ ہی ہے۔ باہر کھانا بنانے والوں کو آپ کی صحت اور روحانیت کی کوئی پرواہ نہیں اسے بس غرض ہے اس کا مال بکے۔
گھر کا کھانا جسے آپ کی والدہ، بہن یا بیوی بیٹی بناتے ہیں وہ آپ کو معلوم ہیں پھر آپ کو سامان خرید کر انہیں دے رہے ہیں اس کا بھی اچھی طرح آپ کو علم ہے لحاظہ گھر کا کھانا ہر لحاظ سے حفظانِ صحت کا اور روحانیت کو قوی کرنے کا حامل ہے اور لوگ اسی سے جان چھڑا کر باہر کے لایعنی کھانوں پر فریفتہ نظر آتے ہیں۔
ہمارے ایک ساتھی ہیں ان کے ہر اسٹیٹس میں کسی ہوٹل یا باہر کے کھانے کی تصویر اپنی چھب دکھا رہی ہوتی ہے اور وہ اسے کھا کھا کر پھول کر کپا ہوئے جا رہے ہیں جب کہ انہیں کئی بار پیار سے اور ڈانٹ کر تنبیہہ کی جا چکی ہے۔ یہی باہر کا کھانا کھانے وہ اکثر غائب بھی رہتے ہیں یا دیر سے آتے ہیں صحبت شیخ میں۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ انہیں شیخ محترم کی بات سن کر اس پر عمل پیرا ہونے والا بنائے آمین ثم آمین۔
مرزا مظہر جانِ جاناں رحمتہ اللہ علیہ کے ایک خلیفہ نے کسی دعوت میں باہر کھانا کھا لیا اور جیسے ہی انہوں نے پہلا لقمہ حلق سے اتارا ان کی ساری روحانی کیفیات ختم ہو گئی اور قبض کی کیفیت طاری ہوگئی۔ وہ بڑے پریشان ہوئے شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے شیخ نے فرمایا تم چالیس دن تک روزانہ میرے پاس آنا مراقبہ کرنا دوران مراقبہ میں تم پر توجہ ڈالوں گا۔ پھر ایسا ہی ہوا وہ خلیفہ روزانہ جاتے مراقبہ کرتے شیخ ان پر اپنی شدید توجہ ڈالتے۔ وہ بتاتے ہیں میرے شیخ مجھ پر اتنی شدید توجہ فرماتے کہ اگر ہاتھی پر پڑتی تو ہاتھی ہلاک ہو جاتا۔ بہرحال چالیس دن کے بعد ان کا روحانی قبض ٹوٹا اور انہیں وہ کیفیت واپس مل گئی۔ بھلا بتائیں ایک لقمے کا ایسا اثر ہوا اور جو ہر وقت باہر کا ہی کھاتے ہیں ان کا کیا حال ہوتا ہوگا۔
مرزا مظہر جان جاناں کے ایک مرید انگور خرید کر شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شیخ سے درخواست کی حضرت نوش فرمائیے۔ حضرت نے ایک بار انگور کی جانب دیکھا اور انکار کر دیا۔ مرید نے اصرار کیا تو حضرت نے فرمایا مجھے ان انگوروں سے مُردوں کی بو آ رہی ہے میں نہیں کھاؤں گا۔ مرید بڑا حیران ہوا اس نے جا کر ریڑھی والے سے پوچھا انگور کہاں سے لائے ہو؟ ریڑھی والا کہنے لگا ایک بندے نے قبرستان میں انگوروں کی بیلیں اگائی ہوئی ہیں وہیں سے لایا ہوں۔ وہ مرید وہاں چلا گیا وہاں جا کر پتہ چلا کہ اس بندے نے ناجائز قبضہ کر کے قبرستان کی زمین پر انگور لگایا ہوا ہے۔ دیکھا اللہ والوں کا کشف اب بتائیں ایسی ناجائز انگوروں کو کھا کر روحانیت کا کتنا مسئلہ بنتا۔
طہارت کے پہلے درجے میں جو کہ ظاہری طہارت سے متعلق ہے اس میں کپڑوں کی صفائی اور پاکی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے پھر بدن کی طہارت میں استنجا، غسل اور وضو کا خیال رکھنا اور کھانے کی طہارت میں اس کا پاک ہونا اور حلال ہونے کا خیال رکھنا فرض ہے۔ اسی میں آپ کی روحانیت اور تقویٰ کا عروج ہے ورنہ بنا طہارت کے بندہ لاکھ عبادت کرتا پھرے وہ سوائے خرابی کے اور کچھ نہیں۔