|
Post by Noori on May 19, 2022 13:36:07 GMT 5
رازِ کلیمی مثنوی شریف میں مولانا رومؒ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس حضرت موسیٰ علیہ السلام قبل ظہورِ نبوّت بکریاں چرارہے تھے۔ اتفاق سے ایک بکری حضرت کلیم اﷲ کے پاس سے بھاگ گئی،حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پاؤں اس کی تلاش میں دوڑتے دوڑتے پُر آبلہ ہوگیا۔حتیٰ کہ وہ بکری تکان سے سست ہوگئی اور ٹھہر گئی۔ تب وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ملی پس حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس بکری کی گردجھاڑی اور اس کی پشت اور سر پر ہاتھ پھیرتے تھے اور ماں کی طرح اس پر نوازش فرماتے تھے اور آدھا ذرہ بھی آپ کو اس بکری پر غصہ اور غیظ نہیں آیا بجز مہربانی اور آبِ چشم کے۔ پھر اس بکری سے حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمانے لگے کہ میں نے فرض کیا کہ تجھ کو مجھ پر رحم نہیں آیا لیکن تیری طبیعت نے اپنے اوپر کس لیے ظلم کیا۔ یعنی اپنے اوپر تو رحم کرنا چاہیے تھا۔ اس وقت ملائکہ سے حق تعالیٰ شانہٗ نے فرمایا کہ نبوّت کے لیے فلاں شخص یعنی حضرت کلیم اﷲ زیبا ہیں۔ اگر کوئی شعیب آئے میسر شبانی سے کلیمی دو قدم ہے
|
|