Post by Kazmi on May 15, 2022 12:50:44 GMT 5
زمین پر چاند کا جو اثر سب سے واضح انداز میں دیکھا جا سکتا ہے، وہ جوار بھاٹا ہے یعنی سمندری لہروں کا چڑھنا اور اترنا۔ زمین دن میں ایک مرتبہ اپنے ہی محور پر گھومتی ہے اور اس دوران چاند کی کششِ ثقل زمین کے قریب ترین حصے پر موجود سمندر کے پانی کو اپنی جانب کھینچتی ہے جس سے زمین کی سطح پر ایک طرح کا ابھار پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح زمین کے گھومنے کے باعث پیدا ہونے والی قوّت سینٹری فیوگل فورس جو کسی چیز کو مرکز سے دور دھکیلتی ہے، سمندر کے پانی کو دوسری جانب سے بھی اٹھاتی ہے چنانچہ یہ ابھار زمین کے دوسری طرف بھی پیدا ہوتا ہے۔
زمین ان دونوں ابھاروں کے درمیان گھومتی ہے جس کے باعث دن میں دو مرتبہ ہائی ٹائید یا جوار یعنی اونچی لہریں اور دو مرتبہ لو ٹائیڈ یا بھاٹا یعنی کم سطح کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ ہر 18.6 سال کے دوران چاند کا مدار بھی زمین کے خطِ اُستوا یعنی ایکوئیٹر کی بہ نسبت پانچ ڈگری اوپر سے لے کر پانچ ڈگری نیچے تک جاتا ہے۔ اس چکر کو سب سے پہلے سنہ 1728 میں دستاویزی شکل دی گئی تھی اور اسے لونر نوڈل سائیکل کہا جاتا ہے۔ جب چاند کا مدار زمین کے خطِ استوا سے دور جانے لگتا ہے تو جوار بھاٹا کی شدت میں کمی آنے لگتی ہے اور جب یہ ایکویئٹر سے ہم آہنگ ہونے لگتا ہے تو جوار بھاٹا کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
جوار بھاٹا کے بغیر دنیا کا موسمی نظام بہت مختلف ہوتا۔ جوار بھاٹا کی وجہ سے ہی سمندری بہاؤ چلتا ہے جو گرم اور ٹھنڈا پانی پوری دنیا میں گھماتا ہے۔
سیٹلائٹ سے کی جانے والی پیمائش سے معلوم ہوا ہے کہ قطبین مکمل چاند کے دوران 0.55 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوتے ہیں۔ زمین جب اپنے محور پر گھوم رہی ہوتی ہے تو چاند کی کشش اسے متوازن رکھتی ہے جس کے باعث ہمیں ایک مستحکم آب و ہوا میسر ہوتی ہے۔ اس کی عدم موجودگی میں زمین پریشان کن حد تک ڈگمگاتی رہتی اور موسم، دن اور راتیں سب نہایت مختلف دکھائی دیتے۔ زمین چاند کے مدار کے مقابلے میں اپنے محور پر زیادہ جلدی گھوم جاتی ہے اس لیے چاند کی کشش سے پیدا ہونے والا لہروں کا ابھار چاند کو زمین کی طرف زیادہ شدت سے کھینچتا ہے اور چاند کی اس شدت کی وجہ سے یہ اپنے مدار سے تھوڑا ہٹ جاتا ہے اور یوں اس کا مدار بڑا ہوتا جا رہا ہے۔
زمین ان دونوں ابھاروں کے درمیان گھومتی ہے جس کے باعث دن میں دو مرتبہ ہائی ٹائید یا جوار یعنی اونچی لہریں اور دو مرتبہ لو ٹائیڈ یا بھاٹا یعنی کم سطح کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ ہر 18.6 سال کے دوران چاند کا مدار بھی زمین کے خطِ اُستوا یعنی ایکوئیٹر کی بہ نسبت پانچ ڈگری اوپر سے لے کر پانچ ڈگری نیچے تک جاتا ہے۔ اس چکر کو سب سے پہلے سنہ 1728 میں دستاویزی شکل دی گئی تھی اور اسے لونر نوڈل سائیکل کہا جاتا ہے۔ جب چاند کا مدار زمین کے خطِ استوا سے دور جانے لگتا ہے تو جوار بھاٹا کی شدت میں کمی آنے لگتی ہے اور جب یہ ایکویئٹر سے ہم آہنگ ہونے لگتا ہے تو جوار بھاٹا کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
جوار بھاٹا کے بغیر دنیا کا موسمی نظام بہت مختلف ہوتا۔ جوار بھاٹا کی وجہ سے ہی سمندری بہاؤ چلتا ہے جو گرم اور ٹھنڈا پانی پوری دنیا میں گھماتا ہے۔
سیٹلائٹ سے کی جانے والی پیمائش سے معلوم ہوا ہے کہ قطبین مکمل چاند کے دوران 0.55 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوتے ہیں۔ زمین جب اپنے محور پر گھوم رہی ہوتی ہے تو چاند کی کشش اسے متوازن رکھتی ہے جس کے باعث ہمیں ایک مستحکم آب و ہوا میسر ہوتی ہے۔ اس کی عدم موجودگی میں زمین پریشان کن حد تک ڈگمگاتی رہتی اور موسم، دن اور راتیں سب نہایت مختلف دکھائی دیتے۔ زمین چاند کے مدار کے مقابلے میں اپنے محور پر زیادہ جلدی گھوم جاتی ہے اس لیے چاند کی کشش سے پیدا ہونے والا لہروں کا ابھار چاند کو زمین کی طرف زیادہ شدت سے کھینچتا ہے اور چاند کی اس شدت کی وجہ سے یہ اپنے مدار سے تھوڑا ہٹ جاتا ہے اور یوں اس کا مدار بڑا ہوتا جا رہا ہے۔