Sadiq Noori
Junior Member
Kindly complete your profile.
Posts: 9
Likes: 19
|
Post by Sadiq Noori on Mar 8, 2022 18:59:28 GMT 5
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ شیخ محترم کیا ہم مختلف وظائف مثلاً اوراد فتحیہ، حزب البحر، آیات حرب اور سلسلے کا دم ایک ہی پانی کی بوتل پر دم کرکے استعمال کرسکتے ہیں یا ہر وظیفہ کے لیے الگ پانی پر دم کرکے استعمال کریں؟۔
|
|
|
Post by Noori on Mar 9, 2022 0:12:08 GMT 5
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پانی پر پھونک حصولِ برکت کی خاطر ماری جاتی ہے۔ یعنی ہم نے جو کلام اللہ کی تلاوت کی ہے، اس کی برکتیں پانی میں شامل ہوجائیں۔ اس لئے کوئی بھی مقدس کلام پڑھ کر پانی پر پھونک مار سکتے ہیں۔ کلام زیادہ ہوگا تو اللہ کے فضل و کرم سے برکتیں بھی زیادہ ہوں گی۔ پانی یا وظیفوں کا مختلف ہونا کوئی ضروری نہیں۔ تمام تبرکات کے پیچھے یہی تصور کار فرما ہوتا ہے کہ مبارک کے نیک عمل کی برکتیں اس کے زیرِ استعمال ہر چیز میں سرائیت کر جاتی ہیں، اسی لئے موئے مبارک اور دیگر تبرکات کی زیارت کرائی جاتی ہے کہ مبارک کے عمل کی جو برکتیں مبارک شخص کی زیرِ استعمال رہنے والی اشیاء میں داخل ہوئی ہیں، ان سے ہم بھی برکتوں کا فیض حاصل کرسکیں۔
حصول تبرک کیلئے "صحابۂ کرام کا عشقِ رسول" کتاب سے یہ واقعہ بڑا ایمان افروز ہے: عروہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں کہ جب قریش نے انھیں (ایمان لانے سے پہلے)صلح حدیبیہ کے سال ، نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا، انھوں نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بے پنا ہ تعظیم دیکھی، انھوں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم جب بھی وضو فرماتے تو صحابہ کرا م علیہم الرضوان وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے بے حد کوشش کرتے حتی کہ قریب تھا کہ وضو کا پانی نہ ملنے کے سبب لڑ پڑيں۔ انہوں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم دہن مبارک یا بینی مبارک کا پا نی ڈالتے توصحابہ کرام علیہم الرضوان اسے ہاتھوں میں لیتے، اپنے چہر ے اور جسم پرملتے اور آبروپاتے ، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا کوئی بال جسد اطہر سے جدا نہیں ہوتا تھا مگر اس کے حصول کے لئے جلدی کرتے، جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم انھیں کوئی حکم دیتے تو فوراََ تعمیل کرتے اور جب نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم گفتگو فرماتے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے خاموش رہتے اور ازراہ تعظیم آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھتے۔
جب عروہ بن مسعود مشرکوں کے گروہ میں واپس گئے توانہیں کہا کہ اے گروہ قریش میں بڑے بڑے متکبرومغرور سلاطین وبادشاہوں کی مجلسوں میں رہا ہوں اور ان کی صحبتیں اٹھائی ہیں ۔میں قیصر وکسری اور نجاشی کے درباروں میں گیا ہو ں اور رہا ہوں لیکن میں نے ان میں سے کسی بھی بادشاہ کے کسی بھی خدمت گارکو ایسا ادب و احترام کرتے نہیں دیکھا جیسا کہ محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے اصحاب ان کا ادب و احترام کرتے ہیں۔جب وہ اپنے دہن مبارک سے لعاب شریف نکالتے ہیں تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اسے اپنے ہاتھوں میں لے کر اپنے رخساروں پر ملتے ہیں، جب کسی ادنیٰ اور معمولی کام کا حکم دیتے ہیں تواس کی تعمیل کے ليے بزرگ ترین صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی سبقت کرتے ہیں ،جب ان کے حضور کوئی بات کرتا ہے تو وہ آواز کو پست کرکے بات کرتا ہے اور جب وہ گفتگو فرماتے ہیں تو تمام لوگ انتہائی ادب واحترام کے ساتھ سنتے ہیں اور نگاہ ملا کر بات نہیں کرتے ،ان کے روئے مبارک پر کوئی نگاہ نہیں جماسکتا ،جب وضو کرتے ہیں تو وضو کاپانی زمین پر نہیں گرتابلکہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم لپک لپک کر اسے بھی اپنے ہاتھوں پر لے لیتے ہیں،جب داڑھی شریف میں اور سراقدس میں کنگھی فرماتے ہیں اور کوئی موئے مبارک جسم شریف سے الگ ہوتاہے تو اس بال شریف کو عزت واحترام کے ساتھ تبرک جان کر لے ليتے ہیں اور اس تبرک کی حفاظت کرتے ہیں ۔یہ وہ حالات ہیں جن کا میں نے مشاہدہ کیا ہے ۔
|
|