|
Post by Noori on Feb 10, 2022 23:27:26 GMT 5
گناہ اور احساس انسان خطا کا پتلا ہے، فرشتہ نہیں۔ خطا و نسیان انسان کی سرشت میں شامل ہے۔ حدیثِ پاک میں فرمایا گیا ہے کہ آدم کا ہر بیٹا خطا کار ہے، لیکن بہترین خطا کار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں۔ توبہ کیا ہے؟ کانوں کو ہاتھ لگانا؟ اشارے سے اپنی ناک کاٹنا؟ نہیں۔ حدیثِ پاک میں فرمایا کہ ندامت ہی تو اصل توبہ ہے۔ ندامت کی اصل کیا ہے؟ اس کی اصل احساس ہے، اس بات کا احساس کہ ہم سے خطا ہوئی ہے، ہم بھول گئے اور گناہ میں پڑ گئے۔ پہلے کے اور آج کے مسلمانوں میں ایک فرق واضح دکھائی دینے لگا ہے کہ ہمیں گناہ کا شدید احساس ان میں دکھائی دیتا ہے۔ حضرت ابو لبابہؓ نے ایک خطا کی پاداش میں اپنے آپ کو مسجدِ نبوی کے ستون سے باندھ لیا۔ اپنی نماز قضا ہونے پر حضرت امیر معاویہؓ کو اتنا احساس ہوا کہ آپؓ اتنا روئے کہ اللہ نے آپؓ کو ستر نمازوں کا ثواب عطا فرما دیا۔ حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا کہ مؤمن اپنے گناہ کو ایسا سمجھتا ہے کہ گویا اس کے سر پر پہاڑ ہے جو اس پر گرنے ہی والا ہے اور کافر (یا منافق) اپنے گناہ کو اتنا ہلکا سمجھتا ہے کہ ایک مکھی بیٹھی تھی، اس نے ہاتھ ہلا کر اڑا دی۔ ہر وہ گناہ جسے انسان کمتر اور ہلکا سمجھتا ہے، وہ گناہِ کبیرہ بن جاتا ہے۔
|
|
Waiz Shah
Forum Promoter
Warning! Be polite.
40%
Respect is the key of success
Posts: 185
Likes: 192
|
Post by Waiz Shah on Feb 11, 2022 20:12:06 GMT 5
اللہ اکبر! اللّہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں بھی گناہ پر ندامت کا احساس پیدا فرمائے آمین یارب العالمین۔
|
|